مالکِ ارض و سما فرمانِ راحت بھیج دے

مالکِ ارض و سما فرمانِ راحت بھیج دے

آسمانوں سے زمیں پر اپنی برکت بھیج دے


کثرتِ غم میں ذرا سا سُکھ، ادھوری سی خُوشی

آدمی دوزخ میں ہے تھوڑی سی جنّت بھیج دے


اے خُدا بادل ترے قاصد، ہَوا تیری سفیر

تُو کِسی اچھّے سے موسم کی بشارت بھیج دے


چاند تیری مُسکراہٹ، کہکشاں آغوشِ وا

آدمی کے دل کی جانب یہ صداقت بھیج دے


اپنی صُبحوں کو صباحت بخشنے والے کریم

ہم پہ بھی اپنے اُجالوں کی سفارت بھیج دے


اب نہیں ہوگا، رسولانِ محبّت کا ظہور

کبریا اپنے رسُولوں کی محبّت بھیج دے


ہم زبانِ بے صدا، ہم خامۂ بے نقش و رنگ

کوئی لفظ ارسال کر، کوئی عبارت بھیج دے


جب کِسی ٹہنی پہ دھڑکے پھُول کا ننّھا سا دل

اُس گلِ نورس کو حکمِ استقامت بھیج دے


زخمِ دل پر ہاتھ رکھ کر زندگی جب مُسکرائے

اپنے سارے رنگ‘ اپنی سب لطافت بھیج دے

شاعر کا نام :- عاصی کرنالی

کتاب کا نام :- حرف شیریں

دیگر کلام

کوئی بھی ہمسر نہیں بندہ ترا

یا رب ہر مخلوق پہ ہے انعام ترا

خدا کی حمد کا ذکرِ نبیؐ کا

مُشتِ گل ہُوں وہ خرامِ ناز دیتا ہے مُجھے

ترا لُطف جس کو چاہے اُسے ضَوفشاں بنا دے

مالکِ ارض و سما فرمانِ راحت بھیج دے

اقلیمِ دو جہاں کے شہنشاہ فضل کر

اے خُدا تُو نے اپنے بندوں کو

حاضر ہُوں مَیں حاضر ہُوں

ربّنا یا ربّنا یا ربّنا یا ربّنا

خامۂ افکار کو طرزِ ادا دیتا ہے کون