مُصوّرِ شامِ و سحر

شب کو مہتاب نِکالا ہے

دِن میں خُورشید اُچھالا ہے


جس کا ہر سمت اُجالا ہے

بندو! اللہ تعالیٰ ہے


دُنیا ئے رنگین کی دُلہن

جاتے لمحوں کی ڈولی میں


شبنم کی اَبرق پھُولوں پر

موتی، دریا کی جھولی میں


یہ کِس کی مِینا کاری ہے

کون ایسی خُوبیوں والا ہے


بندو ! اللہ تعالیٰ ہے

مہکار جُدا آواز جُدا


دُھن اپنی اپنی ساز جُدا

چہرے سے نہیں مِلتا چہرہ


ہر پَیکر کے انداز جُدا

شہکار بنائے یہ جس نے


ہاں وہ فنکار نِرالا ہے

بندو! اللہ تعالیٰ ہے


قبضہ ہے جس کی چُٹکی کا

شہ رگ پر ہم اِنسانوں کی


وہ جس کے آگے جُھک جائے

پیشانی نافرمانوں کی


ہر منظر جس کا پر تو ہے

ہر اِک تحریر حوالہ ہے


بندو! اللہ تعالیٰ ہے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- بابِ حرم

دیگر کلام

یاخدا! حج پہ بُلا آکے میں کعبہ دیکھوں

تورب ہے مرا میں بندہ ترا سُبْحٰنَ اللہ سُبْحٰنَ اللہ

نہ کوئی رُسوخ و اَثر چاہیے

لَمْ یَلدِ وَ لَمْ یُو لدْ

زمیں کے لوگ ہوں یا اہلِ عالمِ بالا

صد شکر کہ یوں وردِ زباں حمدِ خدا ہے

حق صدا لاَ اِلہَ اِلّا ھُو

ناموں میں فقط نامِ خدا سب سے بڑا ہے

کونین کی ہر شے میں وہی جلوہ نما ہے

اے ربِّ سمٰوات تیری ذات درا ہے