اپنے وعدے کو وفا کرنے وفا والے چلے
آہ طیبہ سے ہمیشہ کو خدا والے چلے
جان دینے صدق پر صدق و وفا والے چلے
راہ حق میں سر کٹانے کر بلا والے چلے
فاقہ کش مہماں چلے صبر و رضا والے چلے
آہ کس دل سے کوئی دیکھے نبی زادوں کا حال
پیاس سے سوکھی زبانیں بھوک سے چہرے نڈھال
خاک و خوں میں مل رہے ہیں فاطمہ کے نو نہال
قتل پیاسے ہو رہے ہیں ساقی کوثر کے لال
خشک لب ، تشنہ دہن ، آب بقا والے چلے
جھوم کر خیمہ سے نکلے جگمگاتے دو ہلال
دل میں حلم مصطفائی حیدری رُخ پر جلال
مینھ کی صورت لشکر اعدا پہ برسے گا زوال
جان ماموں پر فدا کرنے بڑھے زینب کے لال
ہاشمی زلفوں کی منڈلاتی گھٹا والے چلے
دیکھ کر اہل حرم کا حال گم ہوتے ہیں ہوش
سر کھلے نیچی نگاہیں گردنیں خم لب خموش
زینب غمگیں کے اشکوں سے یہ اٹھتا ہے خروش
المدد بطحٰے نگر کے کملی والے پردہ پوش
بے ردا ہو کر ردائے ھَلْ آتےٰ والے چلے
شاعر کا نام :- ظفر علی خان