حسین سچائی ہے وفا ہے
صراطِ حق الیقین کا راہی
احاطہ خانہ الٰہی
چراغ دیوارِ مصطفیٰ ہے
وہ دین کا پیکر معانی
رسول کی شرح زندگانی
ملوکیت کا غنیم اول
نظام جمہوریت کا بانی
مرید ہیں انقلاب اُس کے
گناؤں کیاکیا خطاب اُس کے
یقین ہے صبر ہے رضا ہے
حسین سچائی ہے وا ہے
کھُلے امامت کے راز اُس پر
پیمبری کو بھی ناز اُس پر
وہ منفرد سجدہ کرنے والا
فِدا ہر اِک کی نماز اُس پر
نگاہ والو بغور دیکھو
کچھ اور سمجھو کچھ اور دیکھو
بشر ہے لیکن خدا نما ہے
حسین سچائی ہے وفا ہے
وہ اِک اجالا نہ مٹنے والا
حبیب محبوبِ حق تعالیٰ
ثبات حق کو اُسی کے دم سے
اذاں کا ہر بول اُسی سے بالا
فراتِ توحید کے کنارے
کٹے ہوئے جسم کے سہارے
لہو میں ڈوبا ہوا کھڑا ہے
حسین سچائی ہے وفا ہے
وہ روئے روشن وہ چشم بینا
شہادت اس کی سکھائے جینا
جہالتوں کے تلاطموں میں
وہ علم و تہذیب کا سفینہ
ہوائے تازہ میں باس اس کی
کبھی نہ مُرجھائے پیاس اُس کی
وہ چودہ سو سال سے ہرا ہے
حسین سچائی ہے وفا ہے
وہ اِک لغاتِ حدیث و قرآں
نصیبِ ایماں نصابِ ایماں
وہ طُورِ ایثار کی تجلی
وہ استقامت کا کوہِ فاراں
ابد سے آگے بھی اُس کا سایا
میں اُس کے سائے میں دیکھ آیا
قدیم ہو کر بھی وہ نیا ہے
حسین سچائی ہے وفا ہے
طلوع ہوتے ہوئے سویرے
لگائیں اُس کی گلی کے پھیرے
فنا کی راہوں سے بھی گزر کر
بقا کی وادی میں اُس کے ڈیرے
حیات کو اُس کے نام کرنا
لہو کو اُس کے سلام کرنا
خراج ہے عشق ہے دُعا ہے
حسین سچائی ہے وفا ہے
چراغ بو بکر کا اجالا
جہادِ فاروق کا قرینہ
غنائے عثمان کا اثاثہ
علی کی تلوار کا نگینہ
اکیلا بھی اک ہجوم جیسا
سراپا دار العلوم جیسا
سفر ہے منزل ہے راستہ ہے
حسین سچائی ہے وفا ہے