کرو ہم پر عنایت کی نظر یا شاہ جیلانی

کرو ہم پر عنایت کی نظر یا شاہ جیلانی

کہ ہم بھی آ پڑے ہیں تیرے دریا شاہ جیلانی


مریدی لاتخف فرمان ہے غوث جلی تیرا

نہیں ہے اس لئے محشر کا ڈر یا شاہ جیلانی


تیرا دادا علی مولا تیرا نانا نبی میرا

تیری نسبت حسین اعلیٰ ہے گھر یا شاہ جیلانی


تیرے در سے ملی عزت تیرے در سے ملی شہرت

نہ چھوڑوں گا کبھی میں تیرا دریا شاہ جیلانی


بجز اس کے میں کیا مانگوں میرے غوث الوریٰ تجھ سے

رہے قسمت میں طیبہ کا سفر یا شاہ جیلانی


تیرے در کا بھکاری ہوں کرم کی بھیک مل جائے

کرم ہو جائے میرے حال پر یا شاہ جیلانی


تعلق آپ سے ہے اور اتنا چاہتا ہوں میں

جہاں بھی ہوں میری رکھنا خبر یا شاہ جیلانی


نبی کی آل کا صدقہ مجھے بھی بھیک مل جائے

کرم تیرا ہو میرا چارہ گر یا شاہ جیلانی


تمہاری یاد میں گزرے نیازی کا ہر اک لمحہ

ہو میری زندگی ایسے بسریا شاہ جیلانی

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

واجاں پئی مار دی اے سخاوت فرید دی

شاہاں دے نالوں چنگا اے منگتا فرید دا

یاداں مڑ کے آئیاں آج خواجہ سرکار دیاں

تیرا وسدا روے گجرات وے بابا کانواں والیا

مکا دیندا اے دکھ دیدار ماں دا

لالئیاں اپنے میراں دے نال یاریاں

عشق نے جتھے دکاناں کھولیاں

تمہارے نام یہ سب کچھ ملا غریب نواز

پیتا ہے نگاہوں سے مے خوار قلندر کا

آن پڑے ہیں تورے دوارے