صفحہِ زیست پہ تحریرِ شہادت چمکی
اِک نئے رنگ سے انسان کی عظمت چمکی
کس نے خوں بانٹ دیا اپنے جگر پاروں کا
نوکِ شمشیر پہ یہ کس کی سخاوت چمکی
ورنہ تا حشر یزیدوں کی حکومت ہوتی
شکر ہے حضرتِ شبیرؓ کی جرأت چمکی
بجھ گئیں ظلم کی سب مشعلیں یارو! لیکن
ریگِ کربل میں فقط اُن کی قیادت چمکی
معتبر کیوں نہ اجالوں کا سفر ہو فیضیؔ
راکبِ دوشِ رِسالتؐ کی امامت چمکی