تیری عظمت کا ہر سمت ڈنکا بجا
ہر طرف ہے صدا تیری کیا بات ہے
تیری ہر اک ادا سنت مصطفیٰ
شاہ احمد رضا تیری کیا بات ہے
نجدیت کے قلعے تو نے ہی سر کیئے
تو نے روشن کئے سنیت کے دیئے
جام عشق نبی کے ہیں بھر بھر دیے
اے بریلی کے شاہ تیری کیا بات ہے
وہ حدائق بخشش کی رنگینیاں
مصرعہ مصرعہ ہے خود گویاد طلب اللساں
ذکر محبوب پر وقف تیری زباں
عاشق مصطفے تیری کیا بات ہے
سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی
سب سے بالا و والا ہمارا نبی
تیرے حسن تخیل پر قربان میں
شاعر خوش ادا تیری کیا بات ہے
نعت کہنے میں سب سے ہے تو اوج پر
ذکر تو نے کیا ان کا شام و سحر
میری پرواز کے پر گرے ٹوٹ کر
مجھ کو کہنا پڑا تیری کیا بات ہے
میں فدا ہوں رضا پر نیازی سدا
نعت کہنے کا جس نے کیا حق ادا
تو فنا فی الرسول خدا با خدا
مرد حق آشنا تیری کیا بات ہے