تھا کربلا کا معرکہ پورے شباب پر

تھا کربلا کا معرکہ پورے شباب پر

چھایا رہا حسین ہر اک آب و تاب پر


غیر خدا کے آگے جھکے کس طرح حسین

یہ لفظ ہی نہیں لکھا ان کی کتاب پر


نسبت ہمیں نصیب ہوئی ہے حسین کی

ہو ناز کیوں نہ ابن علی بو تراب پر


ہوتی نہ گر عزیز خدا کی رضا یزید

پھر دیکھتے کہ کس کی حکومت ہے آب پر


اسلام تو نے زندہ کیا اپنے خون سے

صدقے حسین میں تیرے اس انتخاب پر


میرے حسین کا وہ گھرانہ ہے جن کا حکم

چتا ہے ماہتاب پر اور آفتاب پر


اس پر خدا نہ باب کریم کیسے وا کرے

جو بھی پڑا ہے آل محمد کے باب پر


گاؤں نہ کیوں نیازی میں نغمے حسین کے

سو جان سے فدا ہوں میں عالی جناب پر

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

لالئیاں اپنے میراں دے نال یاریاں

عشق نے جتھے دکاناں کھولیاں

تمہارے نام یہ سب کچھ ملا غریب نواز

پیتا ہے نگاہوں سے مے خوار قلندر کا

آن پڑے ہیں تورے دوارے

خواجہ کلیر سے ناطہ ہو گیا

ہوا اُن کے کرم کی یوں چلی ہے

آبروئے مومناں احمد رضا خاں قادری

تیرے جد کی ہے بارہویں غوثِ اعظم

تری مدح خواں ہر زباں غوثِ اعظم