یا خواجہ پیا تیرے در پہ بیٹھے دل کی سیج بنائے
اس دل کی دھڑکن سن لو
تری دید کی آس لگائے
منگتوں کو آج نواز دے تیرا نام غریب نواز ہے
آئے ہیں ہم تیرے در پہ
تو ہی ہمرا مان ہے
بھرتے ہو تم جھولی سب کی
یہ تمہاری شان ہے
کس در پہ جا کے سناوں
کسے حال یہ دل کا بتاؤں
میری کون سنے گا دہائی
بس تجھ سے لو ہے لگائی
منگتوں کو آج نواز دے
تیرا نام غریب نواز ہے
تو جو چاہے تو جو کہدے
رب کے ہاں وہ قبول ہے
کب کی تیری بات نہ ٹالی
تو عطائے رسول ﷺ ہے
آ قا کے دُلارے تم ہو
حسنین کے پیارے تم ہو
اِک نظر ِ کرم فرماؤ
میری بگڑی بات بناؤ
منگتوں کو آج نواز دے
تیرا نام غریب نواز ہے
ایک نظر سے آپ کی خواجہ
ہند پہ وہ احسان ہوئے
نوے لاکھ جو کافر تھے
وہ صاحبِ ایمان ہوئے
اجمیر کے خواجہ تم ہو
کُل ہند کے راجہ تم ہو
ہمسرہے کون تمہارا
بس مجھ کو تیرا سہارا
منگتوں کو آج نوازدے
تیرا نام غریب نواز ہے
جاگ گئے ہیں بھاگ سبھی کے
لے کے نام تمہارا
میری بھی اِک عرض ہے خواجہ
کر دو کام ہمارا
کب دید تمہاری ہو گی
تو عید ہماری ہو گی
اکھین کی پیاس بجھالو
اس دل کو آن بسا دو
منگتوں کو آج نواز دے
تیرا نام غریب نواز ہے