یعقوب کے لیے تو خدا کارساز تھا
گیارہ ثمر تھے پھر بھی نہ دل، سرفراز تھا
یعقوب کو بس ایک ہی یوسف پہ ناز تھا
لیکن حسینؑ کا بھی عجب امتیاز تھا
اس شجرۂ عظیم کے کیا برگ و بار تھے
اکبر کے حسن پر کئی یوسف نثار تھے
پیری سے جب پسر کی جوانی بچھڑ گئی
اشکوں کی اک جھڑی تھی کہ پلکوں پہ اڑ گئی
دردِ فراق کی وہ سناں دل میں گڑ گئی
اللہ کے نبی کی نظر ماند پڑ گئی
لیکن حسین تجھ پہ فنا کارگر نہ تھی
بیٹوں کی موت پر بھی تری آنکھ تر نہ تھی