زمیں پہ رب نے اتارا حسین ابن علی
فرازِ عرش کا تارا حسین ابن علی
نبی کے شانے نہ تھکتے سوار کر کے جسے
وہ رب کے نور کا دھارا حسین ابن علی
علی ولی کی ولایت کا رکھنا سارے بھرم
بچا کے دین پکارا حسین ابن علی
یہ کس نے آلِ نبی کو بھلا دیا ایسے
کہ کربلا میں اتارا حسین ابن علی
لبِ فرات نہ پانی پلا سکا جس کو
وہ تشنہ لب ہے ہمارا حسین ابن علی
مماثلت ہے زبان و بیاں میں نانا سے
ہے تن بدن میں بھی سارا حسین ابن علی
یہ دین و دنیا سمندر سے ہیں بہت گہرے
مگر ہے ان کا کنارا حسین ابن علی
وہ جس نے موت کو دے دی شکست کربل میں
نبی کا وہ ہے دلارا حسین ابن علی