آئیے اس نور والی ذات کا چرچا کریں
گوشہ گوشہ زندگی کا اپنی تابندہ کریں
آرزو ہے پھر طوافِ خانۂِ کعبہ کریں
پھر زیارت ہم ترے دربار کی آقا کریں
مدحتِ آقا کیا کرتے ہیں جیسے ہم یہاں
حشر میں بھی یا خدا ہم مدحتِ آقا کریں
میں درودِ پاک پڑھ کردیکھ لوں بس اک نظر
کیا عجب ہے مشکلیں آکر مجھے سجدہ کریں
روضۂِ پُر نور ہو پیشِ نظر یا مصطفےٰ
اور آنکھوں کے لبوں سے ہم اُسے چوما کریں
ہم غلامِ مصطفےٰ ہیں ہم سے یہ ممکن نہیں
’’ لڑکھڑائیں اور اپنے دین کو رسوا کریں ‘‘
باندھ کر احرامِ عشقِ مصطفےٰ چلئے شفیقؔ
پھر تصور میں طوافِ گنبدِ خضرا کریں