آقا ہیں انبیا کے جو سلطان بے مثال

آقا ہیں انبیا کے جو سلطان بے مثال

ہیں آپ ہی تو صاحبِ قرآن بے مثال


صادق امیں حضور کو القاب مل گئے

ایسی نہیں کسی کی بھی پہچان بے مثال


حسنینِ پاک آپ کے گلشن کے پھول ہیں

کتنا حسین ہے یہ گلستان بے مثال


اعجاز ہے حضور کا، بس آپ ہی ہوئے

اسریٰ کی شب کریم کے مہمان بے مثال


مدحِ رسولِ ہاشمی میرا طریق ہے

ہے خاص مجھ پہ رب کا یہ احسان بے مثال


جب بھی تڑپ کے ہم نے پکارا ہے یا نبی

پھر حاضری کا ہو گیا سامان بے مثال


فردوس میں غلامیٔ زہرہ نصیب ہو

یہ ناز کے ہے قلب کا ارمان بے مثال

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

یہی ہے آرزو ایسی کوئی تدبیر ہو جائے

ہے دعا ہر دم رہے وہ کوئے انور سامنے

فیضان کی بٹتی ہے خیرات مدینے میں

میں حمد پہلے بیان کر لوں تو نعت لکھ لوں

مبارک ہو محمد مصطفیٰ تشریف لے آئے

مجھ پر شہِ عرب کا ہر دم کرم رہے

مجھے بلائیں مرے غم گسار اب کے برس

مرے جذبوں کو نسبت ہے فقط اسمِ محمد سے

ذرہ ذرہ زمیں کا درخشاں ہوا

ہواہے نعت کا روشن دیا مدینے سے