آرزو کس کی کروں ان کی تمنا چھوڑ کر

آرزو کس کی کروں ان کی تمنا چھوڑ کر

کس کے در پر جا پڑوں در مصطفی کا چھوڑ کر


جب مدادائے غم عصیاں ہے ذکر مصطفی

کیوں کسی کا رخ کروں ایسا مسیحا چھوڑ کر


ان سے دور ہے اندھیرا قرب ان کا روشنی

جائیں کیوں تاریکیوں میں یہ اجلا چھوڑ کر


پا نہیں سکتا کوئی محشر کی گرمی کے دن

رحمت کو نین کے دامن کا سایہ چھوڑ کر


تشنہ لب سیراب ہو سکتے ہیں نہیں محشر کے دن

سرور کونین کی رحمت کا دریا چھوڑ کر


وہ ملے تو مل گئیں دونوں جہاں کی نعمتیں

ہم نہ جائیں گے کہیں بھی ان کا کوچہ چھوڑ کر


ہم جو مر جاتے مدینے تو ہوتے خوش نصیب

ہائے ہم کیوں آگئے یا رب مدینہ چھوڑ کر


کاش بر آئے الہی آرزوئے دل میری

ان سے وابستہ رہوں میں ساری دنیا چھوڑ کر


جب گوارا ان کو میرا دکھ نہیں اے ریاض

کیوں پکاروں پھر کسی کو ایسا آقا چھوڑ کر

شاعر کا نام :- ریاض الدین سہروردی

دیگر کلام

پسند شوق ہے آب و ہوا مدینے کی

اک رند ہے اور مدحت سلطان مدینہﷺ

ہم پہ ہو تیری رحمت جم جم ، صلی اللہ علیک وسلم

رحمت برس رہی ہے محمد کے شہر میں

فیض اُن کے عام ہوگئے

اے عشقِ نبی میرے دل میں بھی سما جانا

یا رب ترے محبوب کا جلوا نظر آئے

نظر جمالِ رُخ نبی پر جمی ہوئی ہے جمی رہے گی

سرکار یہ نام تمھارا، سب ناموں سے ہے پیارا

بے کس پہ کرم کیجئے، سرکار مدینہ​