عکسِ عہدِ نبیؐ دکھانے لگے
آئنہ خانے جگمگانے لگے
وُہ خدوخال ہیں نگاہوں میں
کیوں نہ تقدیر مسکرانے لگے
ذکر و فکر آپؐ کا نصیب ہُوا
ہاتھ میرے عجب خزانے لگے
لفظ کو جب بھی نا رسا پایا
پھول مژگاں کے رنگ لانے لگے
اُن کے رستے میں جب قدم اُٹھے
سنگِ رہ حوصلہ بڑھانے لگے
اُن کے الطاف ذہن میں آئیں
جب شکایت زباں پہ آنے لگے
کاش مقبول ہو نیاز و گداز
کاش کاوش مری ٹھکانے لگے