آنکھ میں اشک شبِ ہجر کی تنہائی ہے
سوئے طیبہ ہے نظر تیریؐ تمنائی ہے
یا نبیؐ توؐ ہی تو سب کچھ ہے مر،ا تیرےؐ سوا
واقفیت ہے کسی سے، نہ شناسائی ہے
کتنا پاکیزہ و طاہر ہے تراؐ نام و نسب
تیراؐ خالق بھی ترےؐ نام کا شیدائی ہے
اچھے لوگوں کو وہاں کیا نہیں ملتا ہو گا
مجھ سے عاصی کی بھی جس در پہ پذیرائی ہے
فہم و ادراک پہ یہ راز کھلا بالآخر
اتّباع آپؐ کی سب سے بڑی دانائی ہے
پائی ہے اہلِ ادب نے ہی حقیقی منزل
بے ادب کے لیے کونین کی رُسوائی ہے
حجرئہ پاک سے اشفاقؔ فلک تک دیکھو
بارشِ نور ہے، رحمت کی گھٹا چھائی ہے