آپ کے قدموں پہ سر رکھنا مری معراج ہے
آپ کا نقشِ کفِ پا میرے سر کا تاج ہے
آپ کے ادنیٰ غلاموں کا ہوں میں ادنیٰ غلام
میرے دل کی مملکت پر آپؐ ہی کا راج ہے
عشق میں کوئی دکھائے بن کے بو بکر و بلال
کہنے کو تو ہر کوئی یاں سرمد و حلّاج ہے
آپ کے نور رسالت سے جہاں روشن ہوا
اس جہاں کا ذرّہ ذرّہ آپؐ کا محتاج ہے
کس طرح آئے دلِ بے تاب کو میرے قرار
یہ سمندر کی طرح مجموعہءِ امواج ہے
اے مرے شاہا مرے آقا مری جاں کے قریب
آپ جیسا تھا کوئی پہلے نہ کوئی آج ہے
آپ کا انجؔم تو ہے بس اک گدائے بے نوا
یہ نہ صوفی ہے نہ عارف ہے نہ یہ الحاج ہے