بھردو جھولی مری یا محمدؐ لوٹ کر میں نہ جاؤں گا خالی

بھردو جھولی مری یا محمدؐ لوٹ کر میں نہ جاؤں گا خالی

کچھ نواسوں کا صدقہ عطا ہو در پہ آیا ہوں بن کر سوالی


حق سے پائی وہ شانِ کریمی مرحبا دونوں عالم کے والی

اس کی قسمت کا چمکا ستارہ جس پہ نظر کرم تم نے ڈالی


زندگی بخش دی بندگی کو آبرو دین حق کی بچا لی

وہ محمدؐ کا پیارا نواسہ جس نے سجدے میں گردن کٹالی


حشر میں ان کو دیکھیں گے جسدم امتی یہ کہیں گے خوشی سے

آرہے ہیں وہ دیکھو محمدؐ جن کے کاندھے پہ کملی ہے کالی


عاشق مصطفیٰ کی اذاں میں اللہ اللہ کتنا اثر تھا

عرش والے بھی سنتے تھے جس کو کیا اذاں تھی اذانِ بلالی


کاش پرنم دیار نبی میں جیتے جی ہو بلاوہ کسی دن

حال غم مصطفیٰ کو سناؤں تھام کر ان کے روضے کی جالی

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

پھر کرم ہو گیا میں مدینے چلا

نوری محفل پہ چادر تنی نور کی

میں لجپالاں دے لَڑ لگیاں میرے توں غم پرے رہندے

محمد مُصطفیٰ نورِ خُدا نامِ خُدا تم ہو

اللہ ھو اللہ ھو دل پاوے جلیّاں

بے خود کیے دیتے ہیں انداز حجابانہ

اب تو بس ایک ہی دُھن ہے کہ مدینہ دیکھوں

جشن آمد رسول اللہ ہی اللہ

لم‌ یات نظیرک فی نظرٍ مثل تو نہ شد پیدا جانا

یہ جو قرآن مبیں ہے رحمتہ اللعالمین ﷺ