چہرہ ہے والضحیٰ تو سخن دل پذیر ہے
واللہ تیریؐ زلف کا عالم اسیر ہے
آقاؐ ترےؐ پسینے کی خوشبو سے آج تک
حیران مشک و عنبر و عود و عبیر ہے
خلاقِ دوجہاں کا ہے توؐ ایسا شاہکار
ثانی کوئی مثال نہ تیریؐ نظیر ہے
دنیا میں قبر و حشر میں اور پل صراط پر
دونوں جہاں میں توؐ ہی مرا دستگیر ہے
کونین کا ہے والیؐ مگر سادگی تو دیکھ
کمخواب ہے نہ تن پہ لباسِ حریر ہے
تیرےؐ بغیر نبضِ زمانہ رُکی رہی
یعنی تراؐ وجود بہت ناگزیر ہے