چل قلم اب حمدِ رب مقصود ہے

چل قلم اب حمدِ رب مقصود ہے

تیرا میرا سب کا جو معبود ہے


ہے وہی شاہد وہی مشہود ہے

نور اس کا ہر جگہ موجود ہے


اس نے ہی بخشے ہیں ہم کو مصطفیٰ

وہ نہ ہوں تو زندگی بے سود ہے


یوں تو ہے قرآں ہدایت کی کتاب

پر کسی کا تذکرہ مقصود ہے


والضحیٰ والشمس جس کی شان ہے

ہاں وہی احمد وہی محمود ہے


ان کا چرچا ہر زباں پر ہے رواں

ان کی خوشبو ہر جگہ موجود ہے


عظمت احمد میں جس کو ہے شبہ

ہاں وہی شیطاں وہی مردود ہے


اور جو کرتا ہے ان پر جاں فدا

وہ مبارک ہے وہی مسعود ہے


صرف ایماں سے تو کچھ ہوتا نہیں

عشق کا جذبہ اگر مفقود ہے


مصطفیٰ کے دوست ہوں سب شاد کام

ان کا دشمن نیست ہے نابود ہے


مومنوں پر ہے کھلا بابِ بہشت

نجدی کو یہ راہ بھی مسدود ہے


نور کی برسات ہوتی ہے وہاں

جس جگہ پر محفلِ مولود ہے


نظمی پڑھتے رہیے نعت مصطفیٰ

ہاں اسی میں روح کی بہبود ہے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

محمّد ممجّد کی لب پر صدا ہے

نبی کی یاد کا جلسہ سجائے بیٹھے ہیں

دامنِ دل مرا کھنچنے لگا بطحا کی طرف

الٰہی دِکھا دے مجھے وہ مدینہ

پھیلا ہوا ہے دہر میں مدحت کا سلسلہ

جب نام سے آقا کے میں نعرہ لگا اُٹّھا

پھر مدینہ کا سفر یاد آیا

حرمِ طیبہ کا دستور نرالا دیکھا

ان کی جام جم آنکھیں شیشہ ہے بدن میرا

روزِ محشر جانِ رحمت کا عَلَم لہرائے گا