چشمِ رحمت یا نبیؐ درکار ہے
دل کو اذنِ حاضری درکار ہے
اک جھلک درکار ہے سرکارؐ کی
بخت کو تابندگی درکار ہے
اک تبسّم کے ہیں طالب یا رسولؐ
موسموں کو بہتری درکار ہے
جس میں ہو توصیفِ آقاؐ سر بسر
نعت گوئی ایسی ہی درکار ہے
سلسلہ ہو تاکہ مدحت کا طویل
مجھ کو لمبی زندگی درکار ہے
ہو جو نعتِ مصطفیٰؐ کا شاہکار
ایسی عمدہ شاعری درکار ہے
سبز گنبد چوم کر ہے جو رواں
اس ہوا کی دلکشی درکار ہے
ظلمتِ راہِ عدم میں ، آپؐ کی
میرے آقاؐ روشنی درکار ہے
ساقیِ کوثر جسے تسکین دیں
طاہرؔ! ایسی تشنگی درکار ہے