درِ رسولؐ پہ جا کر سلام کرنا ہے
دلِ حزیں کو بہت شاد کام کرنا ہے
مئے طہور سے بھرنا ہے قلب کا ساغر
دیارِ نور میں کچھ دن قیام کرنا ہے
تمام رات بسر ان کے در پہ کرنی ہے
سحر کو اشک بہانے میں شام کرنا ہے
مسافرت میں درودوں کے بھیجنے ہیں گلاب
قدم قدم پہ یہی اہتمام کرنا ہے
کریں گے نذرِ مواجہ عقیدتوں کے کنول
ہنر کو واقفِ اوجِ دوام کرنا ہے
یہ رہگزارِ ملائک ہے ، شہرِ طیبہ ہے
قدم قدم پہ یہاں احترام کرنا ہے
درِ حبیبؐ کو اشفاقؔ چوم لو بڑھ کر
مگر یہ کام بصد احترام کرنا ہے