دیارِ دل میں تیرے ذِکر سے نعتیں اُترتی ہیں
خدا کے نُور میں ڈوبی ہوئی باتیں اُترتی ہیں
مجھے گھیرے میں لے لیتی ہیں انجانی سی خوشبوئیں
کسی ندیا پہ جیسے چاندنی راتیں اُترتی ہیں
مِرے الفاظ جب ہوتے ہیں سجدہ ریز کاغذ پر
زمیں پر آسماں سے کتنی توراتیں اُترتی ہیں
میں لکھنے بیٹھتا ہوں جب تری نعتیں وضو کر کے
مرے چاروں طرف رحمت کی برساتیں اُترتی ہیں
فرشتے ہی مرے ہوتے ہیں آخر ہمنشیں انجؔم
مرے گھر میں فرشتوں ہی کی باراتیں اُترتی ہیں