دل سے تڑپ کے نکلیں صدائیں مرے نبی
فرقت کی چل رہی ہیں ہوائیں مرے نبی
پیغام دے کے اذنِ ملاقاتِ دل نشیں
میری طرف "پرندہ" اڑائیں مرے نبی
اپنے لبوں سے چوموں گا دہلیزِ مصطفٰی
اک بار اپنے در پہ بلائیں مرے نبی
جاری ہو مجھ پہ خوابِ زیارت کا سلسلہ
فرقت نصیب دیکھے عطائیں مرے نبی
کوثر کے جام پی لوں عنایت ہوں آپ سے
تشنہ لبوں پہ برسیں گھٹائیں مرے نبی
نعلین پر دھروں گا میں فرطِ قلق میں سر
شفقت سے میرے سر کو اٹھائیں مرے نبی
اے کاش مڑ کے آؤں مدینہ دیار سے
یادیں مجھے بھی آ کے ، رلائیں مرے نبی
قائم کو سبز کرنیں ہوں خضرٰی سے اب عطا
قسمت کو ایسا دن بھی دکھائیں مرے نبی