فلک اُن سے فضا اُن سے نجوم و ماہتاب اُن سے
وجودِ روشنی اُن سے طلُوعِ آفتاب اُن سے
لہک اُن سے مہک اُن سے کلی اُن سے گلاب اُن سے
گلستاں کا جمال اُن سے بہاروں کا شباب اُن سے
تقّدس اُن سے باطن کا، صفا اُن سے مظاہر کی
صدف کی آبرو اُن سے گہر کی آب و تاب اُن سے
ترشّح میں سکون اُن کا تموّج میں وقار اُن کا
برستا ہے تو پہلے درس لیتا ہے سحاب اُن سے
ہواؤں میں خرام اُن کا پہاڑوں میں ثبات اُن کا
زمیں کو نسبت اُن سے آسماں کو انتساب اُن سے
خُدا کو بُت پرست اِنساں نے اُن کے دم سے پہچانا
عروجِ بندگی اُن سے شعُورِ انقلاب اُن سے
بشر اشرف، بشر اکرم، بشر افضل، بشر احسن
مِلے ہیں ابنِ آدم کو فضیلت کے خطاب اُن سے
سلام اُن پر، محبّت ہے صراط المستقیم اُن کی
یقیں اُن سے، عمل اُن سے، جزا اُن سے، ثواب ان سے
محبّت کرنے والوں کو یہاں تسکین مِلتی ہے
تصوّر شاد کام اُن سے، تمنّا کامیاب اُن سے
مِرے دامن میں عاصؔی ایک بھی نیکی نہیں لیکن
مِلے گا مغفرت نامہ مُجھے روزِ حساب اُن سے