غم جہاں سے یہ کہہ دے مری طرف سے کوئی
میں آج اسم محمد کے سائبان میں ہوں
زماں مکاں پہ تسلط میرے نبی کا ہے
غریب شہر ہوں اور اپنے ہی مکان میں ہوں
نگارِ شہر مدینہ یہ داستاں ہو طویل
مثالِ صدق میں شامل ترے بیان میں ہوں
صفات و ذات کے جلوے افق پر پیدا ہیں
میں آسمان تجلی کی اُس اُڑان میں ہوں
سلام جس کو کریں ہفت آسماں کشفی
اُسی کا خون ہوں اور اُس کے خاندان میں ہوں