غِنا وہ آپ سے پائی ہے یارسول اللہ
کہ تخت ہم کو چٹائی ہے یارسول اللہ
یہ بات نَص میں خود آئی ہے یارسول اللہ
تمہاری ساری خدائی ہے یا رسول اللہ
تمہاری زلف جو چھائی ہے یارسول اللہ
نثار ہونے شب آئی ہے یارسول اللہ
اُدَھر وہ تیغ کی مانند پل صراط ہے تیز
اِدھر یہ آبلہ پائی ہے یارسول اللہ
تو سامنے ہے ، نہیں بھی ، تِری ثَنَا مجھ کو
اِک ایسے موڑ پہ لائی ہے یا رسول اللہ
مکینِ دل تو ہے تُو ہی ، دِکھے بھی تو ہی فقط
یہی نظر کی دہائی ہے یارسول اللہ
میں چاہتا ہوں کہ جلوہ سمو لوں دل میں تِرا
پر آنکھ بیچ در آئی ہے یارسول اللہ
اے اوس و خزرجِ طیبہ مِلانے والے ، پِھر
خلاف بھائی کے بھائی ہے یارسول اللہ
ہیں تیرے سامنے ہژدہ ہزار عالَم یوں
کہ جوں ، ہتھیلی پہ رائی ہے یارسول اللہ
بَنورِ نکتۂِ " لولاک " جگ پہ روشن ہے
تو سب کی عِلّتِ غائی ہے یارسول اللہ
ہے چاہِ یوسفی پر خِضْر ، یعنی تا بہ ذَقَن
تمہارے خَط کی رسائی ہے یارسول اللہ
تمہاری نعت سدا بر لبِ معظمؔ ہو
یہی تو اس کی کمائی ہے یا رسول اللہ
شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی
کتاب کا نام :- سجودِ قلم