گنہ گاروں کو نبیﷺ کا آستاں بخشا گیا
اس طرح گویا ہمیں سارا جہاں بخشا گیا
جو ہے سارے پیشواؤں کا مسلّم پیشوا
ہم کو وہ مخصوص میرِ کارواں بخشا گیا
کتنے خوش قسمت ہیں ہم سجدہ گزارانِ حرم
رحمتِ عالم کا ہم کو آستاں بخشا گیا
رہ چکا ہے جو کبھی مہمانِ رب العالمیں
زائرینِ طیبہ کو وہ میزباں بخشا گیا
مختصر لفظوں میں یہ ہے شرحِ لولاک لما
ساکنانِ ارض کو اِک آسماں بخشا گیا
رہ چکی ہے جو زمیں وابستہء پائے رسولﷺ
اس زمیں کو موسمِ خلد و جناں بخشا گیا
ہے مدینے کی زمیں وہ شاہکارِ دستِ غیب
جس کے صحراؤں کو رنگِ گلستاں بخشا گیا
ریگزاروں میں جہاں کھلتے ہیں گلہائے علوم
ساکنوں کو جس کے اوجِ قدسیاں بخشا گیا
ہاتھ پھیلاتے نہیں حلقہ بگوشانِ رسولﷺ
ہم گداؤں کو مزاجِ سروراں بخشا گیا
شوکتِ شاہانِ عالم اس فقیری پر نثار
جس فقیری کو نبی ﷺ کا آستاں بخشا گیا