ہے دو جہاں میں محمدؐ کے نُور کی رونق

ہے دو جہاں میں محمدؐ کے نُور کی رونق

زمین و عرش بریں پہ حضورؐ کی رونق


شفق کا رنگ، ستاروں کی ضَو، قمر کی ضیا

حبیبِ پاکؐ کے نُور و ظہور کی رونق


نگاہِ ساقیِٔ کوثر کے فیض کا صدقہ

سمٹ گئی مرے ساغر میں طُور کی رونق


قدم قدم پہ ہے مستی حسیں خیالوں کی

نظر نظر میں ہے جامِ طہور کی رونق


کوئی مسافر طیبہ کی آنکھ سے دیکھے

غبارِ راہ کے کیف و سرور کی رونق


ظہوریؔ مدحتِ محببوبؐ کی نوازش ہے

مرے سخن میں ہے فکر و شعور کی رونق

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

دیگر کلام

پھر مدینے کی فَضائیں پاگیا

پہنچوں مدینے کاش!میں اِس بے خودی کے ساتھ

مُقدر کو مرے بخشی گئی رحمت کی تابانی

ہیں مہر و ماہتاب کی ہر سُو تجّلیات

محمدؐ کا حُسن و جمال اللہ اللہ

نہ مرے سخن کو سخن کہو

ایک بے نام کو اعزازِ نسب مل جائے

جو روشنی حق سے پھوٹ کر جسم بن گئی ہے، وہی نبی ہے

کھل گئیں سرحدیں، لامکانی تہ آسماں آگئی

حق نما حق صفات آپ کی ذات