ہے یہ دیوان اُس کی مدحت میں

ہے یہ دیوان اُس کی مدحت میں

جس کی ہر بات ہے خدا کو قبول


جس کے قبضہ میں دو جہاں کا ملک

جسکے بندوں میں تاجدار شمول


جس پہ قرباں جناں جناں کے چمن

جس پہ پیارا خدا خدا کے رسول


جسکے صدقے میں اہل ایماں پر

ہر گھڑی رحمتِ خدا کا نزول


جس کی سرکار قاضی حاجات

جس کا دربار معطی مامول


یہ ضیائیں اسی کے دم کی ہیں

یہ سخائیں اسی کے ہیں معمول


دن کو ملتا ہے روشنی کا چراغ

شب کو کھلتا ہے چاندنی کا پھول


اُس کے در سے ملے گدا کو بھیک

اسکے گھر سے ملے دعا کو قبول


اے حسنؔ کیا حسن ہے مصرعِ سال

باغِ اسلام کے کھلے کیا پھول


۴ ۱۳۰ھ

شاعر کا نام :- حسن رضا خان

کتاب کا نام :- ذوق نعت

دیگر کلام

ترا ظہور ہوا چشم نور کی رونق

تیرے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم

تم ذاتِ خدا سے نہ جدا ہو نہ خدا ہو

تم ہو حسرت نکالنے والے

ساقی کچھ اپنے بادہ کشوں کی خبر بھی ہے

جن و اِنسان و مَلک کو ہے بھروسا تیرا

جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب

جو نور بار ہوا آفتابِ ُحسنِ َملیح

جتنا مِرے خدا کو ہے میرا نبی عزیز

جنابِ مصطفیٰ ہوں جس سے نا خوش