حق سرورِ عالم کا ادا کوئی نہ ہو گا
یہ بھی تو حقیقت ہے خدا کوئی نہ ہوگا
جب تک نہ ہلیں گے لبِ سرکارِ مدینہ
واللّٰہ جہنم سے رِہا کوئی نہ ہو گا
ہے شافعِ محشر کی نگاہوں کا سہارا
ورنہ تو مرے حق میں کھڑا کوئی نہ ہو گا
کہتی ہے محمدﷺ کے ثناءخواں کی طبیعت
سرکار کی مدحت سا نشہ کوئی نہ ہو گا
اُس وقت سنانا مرے آقا کو مرا حال
جب پاس ترے بادِ صبا کوئی نہ ہو گا
محشر میں سوا آپ کے اے شافعِ محشر
پھیلائے ہوئے اپنی ردا کوئی نہ ہو گا
سرکار کی رحمت نے وہیں تھام لیا تھا
جب لگنے لگا مجھ کو مرا کوئی نہ ہو گا
ہے تجھ سے محبت کا یہ انعام انوکھا
سب تجھ پہ لُٹا کر بھی لُٹا کوئی نہ ہو گا
ہے اتنی کشش ارضِ مدینہ میں تبسم
خوش ہو کے مدینے سے گیا کوئی نہ ہو گا