’’حضور آپ کی سیرت کو جب امام کیا‘‘
تو ہر قدم پہ جہاں نے مجھے سلام کیا
مرے شعور میں لفظوں کے پھول کھلنے لگے
جھکی جبینِ قلم تو بہ صد کلام کیا
جہاں میں ایک بلالی وفا کو دیکھا ہے
وہ خوش نصیب جسے آپ نے غلام کیا
جہاں فضائے کدورت سے حبس ہوتا رہا
وہاں حضور نے الفت کا فیض عام کیا
وہ جب خیالوں میں آئے، کرم کے گل دینے
تو میں نے اپنی مودت کا پیش جام کیا
مجھے بھی اذنِ زیارت ملی نہیں قائم
مرے خیال نے رو کر وہاں قیام کیا