جاده عشق محمد ﷺ کا تسلسل دیکھو

جاده عشق محمد ﷺ کا تسلسل دیکھو

نہیں اس راہ میں یارو! کوئی منزل کوئی سنگ


آسماں گنبد خضری سے فرو تر نکلا

یہ حقیقت ہے، نہیں کوئی نظر کا نیرنگ


غیب بھی اُن کے کرم سے مری نظروں پر کھلا

میں نے دیکھی ہے مدینے میں بہشت صد رنگ


آپ کے نام میں ہر لفظ کا مفہوم ملے

میرے سرکار میں ہر دور کی زندہ فرہنگ


میں نے تسنیم میں کوثر کو ملایا کشفی

آج میرے لئے ہر جامہ مستی ہوا تنگ

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

ظلمت نے چراغ اپنے بجھائے تو ہیں لیکن

پھر پیش نظر سید عالم کا حرم ہے

ٹوٹے دلوں کو صبر و شکییائی دے گیا

میرے سجدوں کے نشان اُن کی عطا میں شامل

ذہن کو اپنے سجالوں تو ترا نام لکھوں

ایسے عاصی بھی ہیں جو تاب نظر رکھتے ہیں

وہ بصیرت اے خدا! منزل نما ہم کو ملے

بشر ہے وہ مگر عکس صفات ایسا ہے

لب عیسی پہ بشارت کی جو مشعل تھا کبھی

ہر ایک لفظ کے معنی سے اک جہاں پیدا