کہتا ہوں جب بھی نعت مدینے کے شاہ کی
ہوتی ہے مجھ پہ خاص نظر عالی جاہ کی
تلووں کا حسن ہوگا بیاں کس مثال سے
پیشانیاں خجل ہیں یہاں مہر و ماہ کی
جاؤوک کہہ کے بھیجا ہے رب نے مجھے حضور
لایا ہوں بخشوانے کو گٹھڑی گناہ کی
نعلینِ پائے نور کو چوموں لپٹ لپٹ
بن جاؤں دھول کوئے مدینہ میں راہ کی
اک چشمِ التفات ہو منعوت کی فقط
حاجت ہے داد کی نہ مجھے واہ واہ کی
مل جائے مجھ کو زائرِ بطحا کا مرتبہ
ہو جائے حاضری جو تری بارگاہ کی
اشفاقؔ بٹ رہے ہیں مدینے میں مرتبے
خیرات بٹ رہی ہے یہاں عز و جاہ کی