خلوت كده دل گل خندان محمد
فیصانِ محمد ہے یہ فیضانِ محمد
ہر لفظ میں ملتی ہے ہمیں دانش و حکمت
اللہ کی برہان ہے برہان محمد
فردوس کے منتظر مری پلکوں پہ ہیں رقصاں
بے خود ہوں تہ سائیہ دامان محمد
ہے ان کی نگہ لوح و قلم سے بھی کچھ آگئے
ہمسایہ جبریل ہیں خاصان محمد
مغرب کی نظر کعبہ مشرق سے ہراساں
رو کے تو کوئی کاوش رندان محمد
لولاک لما ایک حقیقت کا ہے اظہار
ہے نقش جہاں پر تو تابان محمد
ہے ان کی نظر، نقش گرعہد رسالت
میزان جہاں حلقہ یاران محمد
اے ارض وطن، خون شہیداں کی قسم ہے
فتنے کو مٹائیں گے محبانِ محمد