خیال طیبہ کے قرباں ہے دنیا کیف زا میری

خیال طیبہ کے قرباں ہے دنیا کیف زا میری

مدینے کا چمن میرا مدینے کی فضا میری


سکون دل قرار جاں بھی ہے ذکر جمیل ان کا

ہے یاد سرور کونین بھی مشکل کشا میری


بہ فیض شاہ دیں پہنچوں گا اک دن پھر مدینے میں

کہ لوٹے گی ہم آغوش اثر ہو کے دعا میری


محبت میں نہیں بیکار نغمہ ہو کہ نالہ ہو

پہنچتی ہے در محبوبؐ عالم تک صدا میری


اجل آئی تو ان کی شکل زیبا سامنے ہوگی

نوید شوق لے کر آئے گی اک دن قضا میری


مداوائے دل رنجور ہے باب کرم انؐ کا

انہی کی بارگاہ پاک ہے دارالشفا میری


نہیں جچتا مری نظروں میں فن کیمیا سازی

کہ ہے خاک در شاہؐ مدینہ کیمیا میری


مجھے راس آئی ہے مظہرؒ گدائی شاہ ؐ طیبہ کی

کہ ہے ذات شہؐ ہر دوسرا حاجت روا میری

شاعر کا نام :- مظہر الدین مظہر

کتاب کا نام :- میزاب

دیگر کلام

بام و در شہر طیبہ پر رحمت دن رات برستی ہے

جب ورد زباں نام ہو محبوب خدا کا

جہاں ذکر نبیؐ پیہم نہیں ہے

دونوں جہاں میں یا نبیؐ کوئی نہیں ترا جواب

یہ مہرو ماہ کے جلوؤں میں نور تجھ سے ہے

ہر نظر پاک ہر سانس پاکیزہ تر

ہوں مصیبت کے جب ایام رسول عربی

زندہ ذوق خالد و ضرار افغانوں میں ہے

وہ منزل بوسہ گاہ حضرت روح الامیں ہوگی

سرخ عنوان بنے گا کئی افسانوں کا