خدا نے مصطفےٰؐ کا عشق میرے نام لکھ دیا
تو میں نے ایک ایک سانس پر سلام لکھ دیا
گئے جو آپ آسمان پر تو آسمان نے
قدم کے ہر نشان کو مہِ تمام لکھ دیا
صدا ہر ایک عہد سے سنی جو روح وقت نے
سکوت کو بھی ان کے حاصلِ کلام لکھ دیا
وہ آنکھ روح تک گئی تو زندگی مہک گئی
ہوا نے اس گھڑی کو لمحۂ دوام لکھ دیا
مرے حضورؐ آ چکے تو ربِّ کائنات نے
نبوتوں رسالتوں پہ اختتام لکھ دیا
زہے نصیب نامۂ عمل کیا ہے جب رقم
فرشتوں نے بھی مجھ کو آپ کا غلام لکھ دیا
گرا ہے آنکھ سے جو اشک آپ کے فراق میں
غموں نے اس کو ہر فراق کا امام لکھ دیا
مظفر ان کے عشق سے جسے مناسبت نہیں
خود اس کی زندگی کو عشق نے حرام لکھ دیا