کچھ صلہ بھی بندگی کا چاہیے
اُن کے در پر ایک سجدہ چاہیے
ہم تو ان کے ہیں زمانہ جن کا ہے
اور اب اس سے سوا کیا چاہیے
جانے کن ذروں نے چومے ہوں قدم
اُس زمیں پر پا برہنہ چاہیے
عمر بھر چلتے رہے ہیں دشت میں
ہم کو اب شہرِ مدینہ چاہیے
ہم غلامانِ نبیؐ کے ہیں غلام
ہر نفس پر شکر اس کا چاہیے