کیا ہم کو شکایت ہو زمانے کے ستم سے
ہم زندہ و پائندہ ہیں طلہ کے کرم سے
سرکار دو عالم ﷺ کی بصیرت کا ہے صدقہ
ہر سلسلہ فکر و نظر زندہ ہے ہم سے
تاریخ محمد ﷺ کا نشان کف پا ہے
انسان کو معراج ملی اُن کے قدم سے
وہ ظاہر و باطن بھی وہی اول و آخر
انسان کو کیا کچھ نہ ملا اُن کے کرم سے
مقصود حرم بعثت سرکار دو عالم
آتی ہے صدا آج بھی بنیادِ حرم سے
اُس روضہ اطہر کی فضا غم کا ازالہ
کیا واسطہ مومن کو زمانے کے ستم سے
الفاظ کے محبس میں خموشی رہی کشفی
کی ان کی ثنا ہم نے مگر دیدہ نم سے