میں بُلبل ہوں میرا چمن ہے مدینہ
مری جان میرا سُخن ہے مدینہ
تڑپتا ہوں میں رات دن جس کی خاطر
وہ فردوس وہ انجمن ہے مدینہ
مرے دل کی دھڑکن میں خوشبو ہے اُس کی
مری شاعری، میرا فن ہے مدینہ
میں اُس سے جُدا ہوں تو کچھ بھی نہیں ہوں
مری آبرو ، بانکپن ہے مدینہ
پناہیں ملیں گی جہاں عاصیوں کو
وہ اُمید کی اِک کرن ہے مدینہ
وہ شہرِ محبت وہ شہرِ تمنّا
زمیں پر چمن در چمن ہے مدینہ
مجھے خاکِ طیبہ سے نسبت ہے انجمؔ
مرا در حقیقت وطن ہے مدینہ