مرا محبوب کیسا ہے کوئی قرآن سے پوچھے
فرشتوں کے لبوں یا سورۂ رحمٰن سے پوچھے
کسی سے پوچھنا چاہے تو پھر وہ دور مت جائے
ابو بکر و عمر یا حیدر و عثمان سے پوچھے
اسی کی خاکِ پا ہی سے مہک اٹھی ہیں فردوسیں
جسے شک ہو وہ حوروں یا کسی غلمان سے پوچھے
گواہی دے رہی ہیں آج بھی گلیاں مدینے کی
کسی بھی نام سے پوچھے کسی عنوان سے پوچھے
کھجوریں کلمہ پڑھتی ہیں وہاں شام و سحر کس کا
کسی مسجد ، کسی منبر ، کسی دربان سے پوچھے
چمکتے ہیں یہ کس کے فیض سے معمولی سنگریزے
کوئی پوچھے تو جا کر وادئ فاران سے پوچھے
انہوں نے جان کیوں قربان کی شمعِ رسالت پر
شہیدوں کے کفن سے یا بدن یا جان سے پوچھے
ہزاروں حُسن اس کے حُسن پر قربان اے انجؔم
کوئی ہم سے، ہمارے دل ، ہماری جان سے پوچھے