میرے شام و سحر مدینے میں
کاش ! ہوتے بسر مدینے میں
شب گُزرتی جو اپنی مکّہ میں
اور ہوتی سحر مدینے میں
ہوتی رہتی ہے نُور کی بارش
جا کے دیکھیں جدھر مدینے میں
جن کی ضو سے جہان روشن ہے
ہیں وہ لعل و گُہر مدینے میں
دیکھتا روز اُن کے روضے کو
میرا ہوتا جو گھر مدینے میں
میں اٹک میں ہوں جبکہ رہتے ہیں
میرے جان و جگر مدینے میں
اپنی جانوں پہ ظُلم کر کے بھی
بخشے جاتے ہیں پر ، مدینے میں
میری تکلیف کی نہیں مجھ کو
اُن کو پہنچی خبر مدینے میں
ہم بھی اک دن جلیل دیکھیں گے
شاہِ والا کا در مدینے میں