ملتا ہے بحرِ درد سے دیدہ نم کا سلسلہ
تا بہ ابد رواں دواں ان کے کر م کا سلسلہ
صبحِ ظہور اک طرف، یومِ نشور اک طرف
دونوں سے ہے جڑا ہو اصدرِ امم کا سلسلہ
خاک سے تا بہ آسماں چرخ سے تا بہ لامکاں
پھیل گیا کہاں کہاں حسنِ حرم کا سلسلہ
اک سحرِ شعور ہے ، اک نظامِ نور ہے
میر عرب کی زندگی ، شاہِ عجم کا سلسلہ
سبزہ و گل حضورؐ کی رحمتِ بیکراں کے رنگ
نجم و قمر جنابؐ کے نقشِ قدم کا سلسلہ
پڑھتا ہوا درودِ پاک اٹھوں بروزِ حشر مَیں
نامِ نبیؐ لبوں پہ ہو ٹوٹے جو دم کا سلسلہ
قدسی و انس و جاں ہوئے ذاتِ احد کے ہمنوا
زمزمہء درود ہے فیض اتم کا سلسلہ
تائب کم سواد کو ایک جھلک سے ہی نواز
مہرِ حرا تمام کر شام ِ الم کا سلسلہ