نہ مرنے کا غم ہے نہ جینے کی خواہش

نہ مرنے کا غم ہے نہ جینے کی خواہش

مدینے کا غم ہے، مدینے کی خواہش


فدا تجھ پہ ہوجائیں تیرے فدائی

یہ خواہش ہے کہیے قرینے کی خواہش


مدینے میں رہنے کی حسرت ہے دل میں

مدینے میں ہے مرنے، جینے کی خواہش


اب حوضِ کوثر ہے مستون کا میلہ

امنگوں پہ ہے آج پینے کی خواہش


سفر سوائے طیبہ ہو جس میں ہمارا

ہے اُس سال کی اُس مہینے کی خواہش


مدینے میں جا کر نہ آنا ہو یا رب

ہو اس طرح پوری مدینے کی خواہش


مدینے پہنچ کر، مدینے میں رہ کر

وہ مرنے کا ارماں، وہ جینے کی خواہش


مبارک ہو رضواں تجھے عطرِ جنت

ہمیں ہے نبی کے پسینے کی خواہش


رہے دل میں حامد کے یا رب ہمیشہ

مدینے کی خواہش، مدینے کی خواہش

شاعر کا نام :- حامد بدایونی

دیگر کلام

ثانی ترا کونین کے کشور میں نہیں ہے

یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک

بشر کی تاب کی ہے لکھ سکے

ہے نرالے جوش پر کچھ آج فیضانِ رسولﷺ

مایوسیوں کا میری سہارا تمہیں تو ہو

توصیف نبیﷺ کرنے والے

سرعرش انھیں جلوہ گر دیکھتے ہیں

یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا

پھر در مصطفیﷺ کی یاد آئی

تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے