نبی کا عشق ہے دل میں وفا مدینے کی
خدایا دے دے حیات و قضا مدینے کی
مجھےبھی عنبریں خوشبو سُنگھا مدینے کی
کبھی ادھر بھی چلی آ صبا مدینے کی
یقین جانیے رضواں کے ہوش اڑ جائیں
کبھی جو دیکھ لے آکر فضا مدینے کی
لگاؤں آنکھوں سے چوموں لبوں سے اپنے میں
ملے نصیب سے خاکِ شفا مدینے کی
طوافِ خانۂِ کعبہ کی بات پھر کرنا
گیا برائے زیارت، بتا، مدینے کی؟
پھر ایک بار دکھادیں شفیقِؔ عاصی کو
بہار، شافعِ روزِ جزا ! مدینے کی