نظر آتے ہیں ہر ذرّے میں نظّارے مُحمّد کے

نظر آتے ہیں ہر ذرّے میں نظّارے مُحمّد کے

قمر میں شمس میں ہر گُل میں ہیں جلوے مُحمّد کے


گنہ گار و ہمارا ہے تعلّق دو کریموں سے

نہ رکھو خوف محشر کا اِشارے ہیں مُحمّد کے


مُسلمانو چلو رل مِل کے اپنی جھولیاں بھر لو

نِچھاور ہو رہی ہیں رحمتیں صدقے مُحمّد کے


نہ دولت کی ‘ نہ شاہی کی ‘ نہ حوروں کی طلب مجھ کو

نہ لوں ساری خدائی بھی عوض پیارے مُحمّد کے


اگرچہ خوار ہیں ، بدکار ہیں ، سِیہ کار عاصِی ہیں

مگر کچھ غم نہیں ہم کو ، کہ ہیں بندے مُحمّد کے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

کونین کے گوشے گوشے پر

رسولِ خدا کی غلامی میں کیا ہے

اے احمدِؐ مُرسل نورِ خدا

یا شاہِ مدینہ دل کا مرے ارمان یہ پُورا ہو جائے

جب حُسن تھا اُن کا جلوہ نما انوار کا عَالم کیا ہوگا

اے کہ تِرا وجودِ پاک باعثِ خلقِ کائنات

یہی ہے تمنّا یہی آرزو ہے

اُن کے دربارِ اقدس میں جب بھی کوئی

نگاہِ لُطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں

جس کی جاں کو تمنّا ہے دل کو طلب