قرآن ہے ، دیوان ہے ، قاری ہے ، مدحت خوان ہے
جاری مری سرکارؐ کے اذکار کا فیضان ہے
محفل نبیؐ کی ہے سجی ، ہر اک کے لب پر ہے درود
وا کر رہا بابِ جناں اک شان سے رضوان ہے
ہادی بھی وہ ، شافع بھی وہ ، حامی بھی وہ ،محسن بھی وہ
ان کے کرم پر منحصر ہر نصرت و احسان ہے
در پر پڑا ہوں آپؐ کے اے سرورِؐ کون و مکاں
اس انکسار و عجز سے تازہ مرا ایمان ہے
اس ذاتِ اقدس سے مجھے نسبت ہوئی ہے مرحبا
میں قاریِ قرآن ہوں وہ صاحبِ قرآن ہے
آتی ہے مدحت خوب تر از فکر و ادراک و شعور
جس میں جھلکتی ہے وفا وہ آئنہ وجدان ہے
زیر کرم ان کے فقط مہر و مہ و انجم نہیں
ممنون ان کا دہر میں ہر گلشن و بُستان ہے
ذکرِ نبیؐ ، حبِّ نبیؐ ، نعتِ نبیؐ کا ساتھ ہو
ہر سانس سے باندھا ہوا ہم نے یہی پیمان ہے
مسکن مرا طیبہ میں ہو ، مدفن مرا طیبہ میں ہو
طاہرؔ مرا تا زندگی از بس یہی ارمان ہے