رواں ہے کاروانِ رنگ و بو سرکار کے دم سے
دو عالم کی رگوں میں ہے لہو سرکار کے دم سے
کریں ہم کیوں نہ ہم اپنی آبرو سرکار پر قرباں
کہ قائم ہے ہماری آبرو سرکار کے دم سے
وہ محبوب خدا ہیں ، وجہ تخلیق دو عالم ہیں
ہوئے آباد سارے کاہ و کُو سرکار کے دم سے
انہیں کے نور سے یہ محفل ہستی ہوئی روشن
چراغاں ہے جہاں میں چار سُو سرکار کے دم سے
لگن بخشی ہمیں سرکار نے ابطال باطل کی
شعار اپنا ہے حق کی جستجو سرکار کے دم سے
رسول پاک کی نعتیں نہ کیوں محمود ہم گائیں
ملا ہے تم کو ذوق گفتگو سرکار کے دم سے