رویّہ بد زبانی کا وہ اپنانے نہیں دیتے
کسی بد خُلق کو اپنا وہ کہلانے نہیں دیتے
چھپاتے ہیں مرے آقاجسے کملی کے سائے میں
اُسے نارِ جہنّم میں کبھی جانے نہیں دیتے
محمّدْ کے ہیں گھر والے، کٹا دیتے ہیں سر اپنا
مگر دینِ محمّد پر وہ حرف آنے نہیں دیتے
اگرچہ تین سو تیرہ وہ لے کر بدر میں اُترے
مگر اپنے غُلاموں کو وہ گھبرانے نہیں دیتے
سدا مظلوم کے سر پر رہا دستِ کرم اُن کا
کسی ظالم درندے کو وہ غُرّانے نہیں دیتے
یہ کیا حُسنِ تکلّم ہے جو دل کو موہ لیتا ہے
درِ اقدس پہ آئے کو پلٹ جانے نہیں دیتے
ہمیشہ غمزدوں کی وہ کیا کرتے ہیں دل جوئی
کبھی بھی غم کے ماروں کو وہ تڑپانے نہیں دیتے
شفاعت کر کے محشر میں بچاتے ہیں جہنم سے
غُلاموں کو جہنّم میں وہ رہ جانے نہیں دیتے
ادب سےوہ تہی دل میں کبھی اپنی محبّت کو
ٹھہر جانا تو کیا اُس کو ، گُزر جانے نہیں دیتے
غُلاموں کایہ وعدہ ہے،کبھی بھی راج پالوں کو
وہ گُستاخی تری سرکار ! دہرانے نہیں دیتے
جلیل اپنا تو ایماں ہے ،مرے گُلشن کے پُھولوں کو
مدینے کی ہوا دیتے ہیں مُرجھانے نہیں دیتے