رُوح و بد ن میں ‘ قول و عمل میں ‘ کتنے جمیل ہیں آپ

رُوح و بد ن میں ‘ قول و عمل میں ‘ کتنے جمیل ہیں آپ

اِنساں ہے مسجودِ ملائک ‘ اِس کی دلیل ہیں آپ


آپ کی اِک اِک بات کلام ِ الٰہی کی تفسیر

قرآں تو اجمالِ بلیغ ہے ‘ اور تَفصیل ہیں آپ


آپ نویدِ عیسیٰؑ بھی ہیں ‘ ہے مژدہء موسیٰؑ بھی

آپ اِیثار و وفا کے وَارِث ‘ سبطِ خلیل ؑ ہیں آپ


آپ کے ذِکر سے کُھلتے جائیں ‘ راز جہانوں کے

قدم قدم پہ وجود و عدم میں سب کے کفیل ہیں آپ


مَکّہ و طائف کی گلیوں میں سنگِ ستم کے ہدف

بدر و حنین کے میدانوں میں بطلِ جلیل ہیں آپ


روزِ اَزّل ‘ اِنساں کو خدا نے اِک منشور دِیا

اَور اِسی منشور ِ ہدایت کی تکمیل ہیں آپ


کتنے یقین سے بڑھتا جائے آپ کی سمت ندیم ؔ

اُس کو کیا اَندیشہء شب ‘ جِس کی قندیل ہیں آپ

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

شانِ خدا بھی آپ ‘ محبوبِ خدا بھی آپ ہیں

کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے ‘یہ شیدا تیرا

خُلد مری ‘ صرف اُس کی تمنا

دل کے حرا میں ‘ اپنے خدا سے

رَاہ گُم کردہ مسافر کا نگہبان تُو ہے

قطرہ مانگے جو کوئی

علاجِ گردشِ لیل و نہار تُو نے کیا

میں نے مانا کہ وہ میرا ہے تو

عالم کی ابتداء بھی ہے تُو

مجھ کو تو اَپنی جاں سے بھی